پاکستانی سینما میں 'خدا کے لیے اور وار' جیسی تاریخ رقم کر دینے والی فلموں سے قبل 'مولا جٹ' جیسی شاہکار فلم لولی وڈ انڈسٹری پر چھائی ہوئی تھی۔
'مولا جٹ' بلاشبہ 1979 کی ایک شاہکار فلم تھی جس کا سحر برسوں گزر جانے کے باوجود باقی ہے، ایک سچی کہانی پر بنائی گئی یہ فلم پنجابی فلموں کے شائقین کی آج بھی پسندیدہ فلم ہے۔
یونس ملک نے اس فلم کی ہدایات دی تھیں جبکہ پروڈیوسر سرور بھٹی تھے، فلم میں مولا جٹ کے مرکزی کردار کے لیے سپر اسٹار سلطان راہی سے بڑھ کر کون ہوسکتا تھا۔
آسیہ فلم کی ہیروئن تھیں اور مصطفیٰ قریشی نے ولن (نوری نت) کے کردار کو اپنی یادگار اداکاری سے امر کردیا تھا۔
بلاشبہ یہ فلم کلاسیک کا درجہ رکھتی ہے جس نے پاکستانی فلمی ثقافت کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا تھا، کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود 'مولا جٹ' کی مقبولیت اسی طرح برقرار رہے۔
اسی بات کے پیش نظر 'مولا جٹ' فلم سازوں نے اب اسے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک نیا رُوپ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فلم کو بڑی اسکرین پر ایک نئے انداز سے ریلیز کرنے کی تیاریاں عروج پر ہیں، فلم کا ڈیجیٹل ٹریلر بھی تیاری کے مراحل میں ہے جو جلد ہی ریلیز کردیا جائے گا۔
'مولاجٹ' کی پروڈکشن کے بعد کے مراحل بیرونی ممالک میں طے ہوں گے جن پر چار سے پانچ کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
No comments:
Post a Comment